Skip to content
Home » Aankho se teri zulf ka saya nahi jata | آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

Aankho se teri zulf ka saya nahi jata | آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

Khali hai abhi jaam, main kuch soch raha hun by Abdul Hamid Adam Poetries | آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

 

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا
آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا

اللہ رے نادان جوانی کی امنگیں!
جیسے کوئی بازار سجایا نہیں جاتا

آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو
اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا

بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی
لیکن کوئی روٹھے تو منایا نہیں جاتا

جس تار کو چھیڑیں وہی فریاد بہ لب ہے
اب ہم سے عدمؔ ساز بجایا نہیں جاتا

 

Poet: Abdul Hamid Adam

 

اس کے بارے میں بھی پڑھیں: اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا 

 

شکریہ پڑھنے کا اور آپ کے قیمتی ٹائم کا

Aankho se teri zulf ka saya nahi jata

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

ہمارے فیس بک پیج کو لائک اور فولو کریں

Facebook | TwitterPinterest

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *