Skip to content
Home » Dasht main pyas bhujate hue marjate hain | دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

Dasht main pyas bhujate hue marjate hain | دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

Dasht main pyas bhujate hue marjate hain by Abbas Tabish Poetries | دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

 

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا
ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاپ
ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابشؔ
جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں

 

شکریہ پڑھنے کا اور آپ کے قیمتی ٹائم کا

Dasht main pyas bhujate hue marjate hain

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہمارے فیس بک پیج کو لائک اور فولو کریں

Facebook | TwitterPinterest

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *