Ada Hai Khuab Hai Taskeen Hai Tamasha Hai by Aamir Suhail Poetries | ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے
تمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر
یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہے
ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی
کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے
میں بے زباں نہیں جو بولتا ہوں لکھ لکھ کر
مری زبان تلے زہر کا بتاشا ہے
تمہاری یاد کے چرکوں سے لخت لخت ہے جی
کہ خنجروں سے کسی نے بدن کو قاشا ہے
جہان بھر سے جہاں گرد دیکھنے آئیں
کہ پتلیوں کا مرے ملک میں تماشا ہے
اس کے بارے میں بھی پڑھیں: عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری
شکریہ پڑھنے کا اور آپ کے قیمتی ٹائم کا
Ajab tor ki hai ab ke sargrani mri
عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری
ہمارے فیس بک پیج کو لائک اور فولو کریں