Agar-che roz azal bhi yehi andhera tha by Abdul Hamid Adam Poetries | اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا
اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا
تری جبیں سے نکلتا ہوا سویرا تھا
پہنچ سکا نہ میں بر وقت اپنی منزل پر
کہ راستے میں مجھے رہبروں نے گھیرا تھا
تری نگاہ نے تھوڑی سی روشنی کر دی
وگرنہ عرصۂ کونین میں اندھیرا تھا
یہ کائنات اور اتنی شراب آلودہ
کسی نے اپنا خمار نظر بکھیرا تھا
ستارے کرتے ہیں اب اس گلی کے گرد طواف
جہاں عدمؔ مرے محبوب کا بسیرا تھا
Poet: Abdul Hamid Adam
اس کے بارے میں بھی پڑھیں: اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا
شکریہ پڑھنے کا اور آپ کے قیمتی ٹائم کا
Agar-che roz azal bhi yehi andhera tha
اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا
ہمارے فیس بک پیج کو لائک اور فولو کریں