Zamane ko zamane ki pari hai by Abdur Rahman Momin | زمانے کو زمانے کی پڑی ہے
زمانے کو زمانے کی پڑی ہے
ہمیں وعدہ نبھانے کی پڑی ہے
یہ دنیا چاند پر پہنچی ہوئی ہے
تجھے لاہور جانے کی پڑی ہے
ذرا دیکھو ادھر میں جل رہا ہوں
تمہیں آنسو چھپانے کی پڑی ہے
فسانہ ہی حقیقت بن گیا ہے
حقیقت کو فسانے کی پڑی ہے
ابھی جو شعر لکھا بھی نہیں ہے
ابھی سے وہ سنانے کی پڑی ہے
ترے مہمان واپس جا رہے ہیں
تجھے مہمان خانے کی پڑی ہے
وہ تیرے دل میں آ بیٹھا ہے مومنؔ
تجھے دیوار ڈھانے کی پڑی ہے
Poet: Abdur Rahman Momin
اس کے بارے میں بھی پڑھیں: اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا
شکریہ پڑھنے کا اور آپ کے قیمتی ٹائم کا
Zamane ko zamane ki pari hai
زمانے کو زمانے کی پڑی ہے
ہمارے فیس بک پیج کو لائک اور فولو کریں